کابل /واشنگٹن، ۳/مارچ(آئی این ایس انڈیا)افغان حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے مشرقی شہر جلال آباد میں منگل کے روز تین خاتون صحافیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ افغانستان کے شہری علاقوں میں پروفیشنل ورکرز پر حالیہ دنوں میں ہونے والے حملوں کی وجہ سے ملک میں خوف کی فضا قائم ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے مقامی ٹیلی وژن ا سٹیشن انعکاس ٹی وی کے ہیڈ آف لوکل براڈکاسٹر زلمے لطیفی نے بتایا کہ ان تینوں خواتین نے حال ہی میں گریجویشن مکمل کی تھی ۔ ان کی عمریں 18 سے 20 سال کے درمیان تھیں اور یہ اسٹیشن کے ڈبنگ ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتی تھیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل ہونے والی تینوں خواتین کام ختم ہونے کے بعد اپنے گھروں کو جا رہی تھیں کہ عینی شاہدین کے مطابق ایک مسلح شخص نے انہیں گولی مار دی اور فرار ہو گیا۔ چوتھی خاتون اس واقعہ میں زخمی ہو گئی ۔ اسپتال کے ترجمان کے مطابق زخمی خاتون کی حالت ابھی خطرے سے باہر نہیں ہے۔
پولیس چیف جمعہ گل کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کا مبینہ سرغنہ گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کا تعلق طالبان سے ہے۔ مگر دوسری طرف طالبان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں میں فائرنگ اور دھماکوں کے واقعات میں کئی صحافی، سول سوسائیٹی کے کارکن اور درمیانے درجے کے سرکاری ملازمین ہلاک ہو چکے ہیں۔ افغان حکومت اور بعض بیرونی طاقتوں کا خیال ہے کہ ان حملوں کے ذمہ دار طالبان ہیں۔ طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ملک کے مشرقی صوبے ننگرہار میں داعش کا اثر و رسوخ ہے، جلال آباد اس صوبے کا دارالحکومت ہے۔